طریقت کے تمام راستے حضور رسالت مآب صلى الله عليه وسلم پر منتہی ہوتے ہیں۔ فیوض و برکات کا اصل منبع حضور نبی کریم صلى الله عليه وسلم کی ذات ستودہ صفات ہے۔ فیضان نبوت سے سیراب ہونے والی عظیم ہستیوں میں حضور صلى الله عليه وسلم کے خلیفہ اول سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سلسہ عالیہ نقشبندیہ کے سر چشمہ فیضان سرمدی تھے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلى الله عليه وسلم نے فرمایا ” کوئی چیز ایسی اللہ تعالی نے میرے سینے میں نہیں ڈالی کہ جس کو میں نے ابو بکررضی اللہ عنہ کے سینے میں نہ ڈال دیا ہو۔”
فیضان نبوت کا یہ سلسلہ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کے ذریعے حضرت بایزید بسطامی اور ابو الحسن خرقانی جیسے عظیم اور مقتدر اولیائے عظام سے ہوتا ہوا حضرت خواجہ بہاوالدین نقشبند رحمتہ اللہ علیہ تک پہنچا۔ آپ کی توجہ کا یہ عالم تھا کہ جس شخص پر نگاہ پڑھ جاتی اس کے لوح دل پر نقش “اللہ” ثبت ہو جاتا اور ذکر حق جاری ہو جاتا۔ یہیں سے اس نسبت لطیف کو سلسلہ عالیہ “نقش بندیہ” کا عرف عام مل گیا۔ حضرت خواجہ بہاوالدین نقشبند رحمتہ اللہ علیہ اپنے سلسلہ نقشبندیہ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ “ہمارے طریقہ میں تھوڑے سے عمل سے بہت فتوحات ہیں۔ مگر اتباع سنت نبوی صلی اللہ کی رعایت بدرجہ کمال رکھنا اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی پیروی کرنا لازم ہے۔ اور فرماتے ہیں کہ “ہمارا طریقہ سب سے ملے جلے رہنے کا ہے۔ کیونکہ خلوت نشینی میں شہرت ہے اور شہرت میں آفت ہے۔”
حضرت خواجہ بہاوالدین نقشبند رحمتہ اللہ علیہ کے بعد متعدد بزرگوں سے ہوتا ہوا سلسلہ نقشبندیہ کا یہ فیضان حضرت مجدد الف ثانی رحمتہ اللہ علیہ کے ذریعےعام ہوا۔ فیضان مجدد کی اضافت پا کر سلسلہ عالیہ نقشبندیہ برصغیر پاک و ہند میں پھیلا حتی کہ خواجہ محمد زمان رحمتہ اللہ علیہ ، لواری شریف اور حضرت بابا امیر الدین رحمتہ اللہ علیہ کوٹلہ شریف سے ہوتا ہوا یہ فیضان سرمدی حضرت میاں شیر محمد شرقپوری رحمتہ اللہ علیہ اور حضرت سید محمد اسماعیل شاہ بخاری رحمتہ اللہ علیہ تک پہنچا اور وہاں پھر آپکے فیضان سے حضرت پیر محمد عنایت احمد نقشبندی رحمۃ اللہ علیہ تک پہنچا۔ حضرت کرماں والا شریف سے یہ فیضان خوب بڑھا اور پھیلا، سلسلہ عالیہ نقشبندیہ مجددیہ کی افضلیت و اکملیت کے متعلق بزرگان دین کے بے شمار اقوال ہیں لیکن حضرت مجدد الف ثانی رحمتہ اللہ علیہ نے نسبت نقشبندیہ کے بارے میں فرمایہ ہے کہ :
میرا حضرت مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی رحمتہ اللہ علیہ خیال ہے کہ امام مہدی علیہ السلام جو ولایت کی اکملیت کے لیے مقررہیں ان کو یہ نسبت عالیہ نقشبندیہ حاصل ہو گی اور اس سلسلہ عالیہ کی تتمیم و تکمیل فرمائیں گے کیونکہ تمام ولایتوں کی نسبت اس نسبت سے نیچے ہے۔
(251 مکتوبات امام ربانی رح ، جلد اول مکتوب نمبر )