🌹ولادت با سعادت🌹
حضرت پیر محمد عنایت احمد نقشبندی مجددی رحمۃ اللّٰه علیہ المشہور حضور گنجِ عنایت سرکار رحمۃ اللّٰه علیہ 1937ء کو وادی کشمیر کے معروف گاؤں “کلسیاں” کے ایک دینی و روحانی خاندان میں پیدا ہوئے۔ آپ رحمتہ اللّٰه علیہ کے والد بزرگوار حضرت میاں صحبت علی قادری رحمۃ اللّٰه علیہ شرافت، دیانت اور روحانیت کے اعتبار سے پوری وادی میں الگ پہچان رکھتے تھے ۔ حضرت صحبت علی قادری رحمۃ اللّٰه علیہ بٹالہ شریف انڈیا میں بیعت تھے جن کی شہرت پورے ہندوستان میں تھی۔ تبلیغ دین اور روحانی فیض کے ساتھ ساتھ آپ رحمتہ اللّٰه علیہ کے والد گرامی کا زریعہ معاش کھیتی باڑی تھا اور پھلوں کے کچھ باغ بھی آپ رحمتہ اللّٰه علیہ کی ملکیت تھے۔
آپ رحمتہ اللہ علیہ کی والدہ انتہائی نیک سیرت اور پابند صوم و صلوٰۃ خاتون تھیں۔
آپ رحمتہ اللّٰه علیہ کی ولادت کے بعد مبارک باد دینے آپکے گھر قطب الاقطاب حضرت سید ولایت علی شاہ رحمتہ اللّٰه علیہ تشریف لائے اور آپکو گود میں اٹھا کر پیار کرتے ہوئے فرمایا اللّٰه تعالیٰ نے چاہا تو یہ بچہ اپنے وقت کا قطب، عالم دین اور منبع رشد و ہدایت ہوگا اور لاکھوں بھٹکے ہوئے انسانوں کو صراط مستقیم پر گامزن کرے گا۔ اللّٰه تعالیٰ نے اس ولی کامل کی زبان سے نکلے ہوئے الفاظ کی کچھ اس طرح لاج رکھی کہ جب اس بچے نے منصبِ ولایت پر فائز ہونے کے بعد خود کو دین الٰہی کی تبلیغ اور نبی کریم صلی اللّٰه علیہ وسلم کی محبت کو عام کرنے میں کچھ اس طرح وقف کر دیا کہ پورے ملک سے لوگ جوق در جوق آپ رحمتہ اللّٰه علیہ کی زیارت اور فیض حاصل کرنے کے لئے آتے رہے۔
🌹ابتدائی تعلیم🌹
حضور گنجِ عنایت سرکار رحمۃ اللّٰه علیہ نے کشمیر کے گاؤں “کلسیاں” کے ایک سرکاری سکول میں دنیاوی تعلیم کا باقاعدہ آغاز کیا۔ جبکہ قرآن کریم اپنی والدہ ماجدہ سے پڑھا. پھر آپ رحمتہ اللّٰه علیہ کا خاندان وادی کشمیر سے ہجرت کر کے گجرات کے نواحی قصبے چک 34 میں آکر آباد ہوگیا۔ یہاں آئے ہوئے ابھی چند سال ہی گزرے تھے کہ آپکی والدہ ماجدہ کا انتقال ہوگیا ۔ جب آپ رحمتہ اللّٰه علیہ نے کچھ ہوش سنبھالا تو والد گرامی نے آپ رحمتہ اللّٰه علیہ کو علاقے کی معروف دینی شخصیت، شیخ القرآن مولانا غلام علی اوکاڑوی اشرفی رحمۃ اللّٰہ علیہ کے مدرسے میں داخل کروا دیا۔ کچھ عرصہ تو دینی تعلیم کا سلسلہ چک 34 میں ہی جاری رہا پھر جب حضرت مولانا غلام علی اوکاڑوی رحمۃ اللّٰہ علیہ نے اوکاڑہ شہر میں ایک بڑے دینی مدرسے “اشرف المدارس” کی بنیاد رکھی تو آپ بھی اپنے والد گرامی کے حکم پر اوکاڑہ تشریف لے آئے اور سالہا سال تک یہاں تعلیمی مدارج طے کرتے رہے ۔ بعد ازاں آپ پاکپتن شریف میں شیخ الحدیث مولانا منظور احمد رحمۃ اللّٰه علیہ کے ہاں بھی تعلیم حاصل کرتے رہے پھر آپ قصور شہر میں شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد عبداللّٰه قصوری رحمۃ اللّٰه علیہ کے مدرسے میں آٹھ سال تک تعلیمی مدارج طے کرتے رہے۔ آپ رحمتہ اللّٰه علیہ کے اساتذہ میں شیخ القرآن حضرت مولانا غلام علی اوکاڑوی رحمۃ اللّٰہ علیہ، شیخ الحدیث مولانا محمد عبداللّٰه قصوری رحمۃ اللّٰه علیہ، حضرت علامہ منظور احمد نقشبندی رحمۃ اللہ علیہ (کروڑ پکا والے) اور حضرت مولانا عبدالله جھنگوی رحمتہ اللّٰه علیہ جیسے نامور اساتذہ ہیں۔۔
🌹حیات مقدسہ🌹
حضور گنجِ عنایت سرکار رحمۃ اللّٰه علیہ جب تک اشرف المدارس اوکاڑہ میں زیر تعلیم رہے۔ حضور گنج کرم حضرت سید محمد اسماعیل شاہ بخاری رحمتہ اللّٰه علیہ سے والہانہ محبت کا رشتہ بھی استوار ہوتا رہا۔ کئی مرتبہ آپ حضرت مولانا غلام علی اوکاڑوی رحمۃ اللّٰہ علیہ کے ہمراہ حضرت کرماں والا شریف حاضر ہوئے۔ پھر آپ رحمتہ اللّٰه علیہ کے دل میں روحانیت کی منازل طے کرنے کا ایسا جنون طاری ہوا کہ اکثر وہاں حاضری دینے لگے۔ ایک شام حضرت سید محمد اسماعیل شاہ بخاری رحمتہ اللّٰه علیہ کا بیعت ہونے شوق دل میں موجزن ہوا پیدل ہی حضرت کرماں والا شریف جا پہنچے۔ گوشہ خاص میں وضائف میں مشغول حضرت صاحب کرماں والے رحمتہ اللّٰه علیہ کی نظر کرم آپ پر پڑی، آپ نے مرید ہونے کی استدعا کی۔ یہ سن کر حضرت سید محمد اسماعیل شاہ بخاری رحمتہ اللّٰه علیہ نے فرمایا “بیلیا! تم تو روز ازل سے ہی میرے مرید ہو” یہ فرما کر اپنا دست شفقت آپ رحمتہ اللّٰه علیہ کے سینے پر پھیرا اور فرمایا جاؤ ہم تمہیں دنیا کے تمام علوم عطا کرتے ہیں۔
آپ رحمتہ اللہ علیہ اپنے مرشدِ کریم حضرت صاحب کرماں والے رحمتہ اللہ علیہ سے والہانہ محبت کرتے تھے۔
۔1969 ء میں حضرت پیر محمد عنایت احمد نقشبندی رحمۃ اللہ علیہ کبوتر پورہ شریف گلبرگ 3 میں تشریف لائے اور مسجد کی امامت سنمبھالی تو یہ مسجد انتہائی خستہ حال تھی۔ آپ رحمتہ اللّٰه علیہ نے اسے تعمیر کروانے کا عزم کیا اور 1971ء میں اپنے دست مبارک سے اس مسجد کا سنگِ بنیاد رکھا جس کا نام آپ نے جامع مسجد طہ رکھا۔ ابتداء میں جب آپ نے نماز جمعہ کا اہتمام کیا تو نمازیوں کی تعداد نا ہونے کے برابر تھی، لیکن چند ہی سالوں میں عاشقانِ رسول صلی اللّٰه علیہ وسلم کا رخ جامع مسجد طہ کی جانب ہونے لگا۔ ہر نماز کے بعد درس و تدریس کا سلسلہ شروع ہوگیا اور ہزاروں لوگوں نے آپکے دست مبارک پر اسلام قبول کیا۔ لاہور اومنی بس ورکشاپ میں آپ رحمتہ اللّٰه علیہ مسلسل 14 سال تک درس دیتے رہے۔
آپ رحمتہ اللّٰه علیہ کو حضرت سید ظہیر الحسن شاہ رحمۃ اللّٰه علیہ کراچی، سجادہ نشین آستانہ عالیہ مکان شریف حضرت سید محفوظ حسین شاہ رحمۃ اللّٰه علیہ، شیخ الحدیث مولانا محمد عبداللّٰه قصوری رحمۃ اللّٰه علیہ، پیر صاحب دیول شریف اور جانشین گنج کرم حضور باباجی پیر سید میر طیب علی شاہ بخاری رحمتہ اللّٰه علیہ و دیگر بزرگوں نے خلافت و اجازت سے نوازا۔
شیخ القرآن حضرت مولانا غلام علی اوکاڑوی رحمۃ اللّٰہ علیہ جامع مسجد طہ کبوتر پورہ شریف تشریف لائے اور بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ بروز قیامت جب میرا رب مجھ سے پوچھے گا کہ اے غلام علی! تم دنیا سے میرے لئے کیا لائے ہو تو میں نہایت ادب سے عرض کروں گا کہ میں تیرے برگزیدہ بندے “محمد عنایت احمد” کو لایا ہوں۔ اللّٰه اکبر
یہ کہتے ہوئے فرمایا کہ میرے پاس جو کچھ ہے میں حضرت پیر محمد عنایت احمد نقشبندی کو عطا کرتا ہوں۔
حضرت پیر محمد عنایت احمد نقشبندی رحمۃ اللّٰه علیہ نے اپنی پوری زندگی دین اسلام کی تبلیغ کی اور لاکھوں نوجوانوں کو آپ رحمتہ اللّٰه علیہ نے صراط مستقیم پر گامزن کیا۔
آپ رحمتہ اللّٰه علیہ 43 سال تک جامع مسجد طہ کبوتر پورہ شریف میں امامت و خطابت کے ساتھ ساتھ بھٹکے ہوئے انسانوں کی رہنمائی فرماتے رہے۔
🌹وصال و جانشین🌹
اللّٰه تعالیٰ کے نیک بندے اپنے رب اور اس کے پیارے حبیب حضرت محمد صلی اللّٰه علیہ وسلم کے ارشادات کو مخلوق تک پہنچانے اور بھٹکے ہوئے انسانوں کو راہ راست پر لانے کے لیے اپنی زندگی وقف کر دیتے ہیں۔ ایسی ہی ہستیوں کو لوگ “ولی کامل” کے لقب سے پکارتے ہیں۔ ایسی ہی منبع رشد و ہدایت ہستیوں میں ولی کامل حضرت علامہ پیر محمد عنایت احمد نقشبندی مجددی رحمۃ اللّٰه علیہ کا نام مبارک بھی شامل ہے جن کی زندگی کا ایک ایک لمحہ دین الٰہی کو سیکھنے، شریعت محمدی صلی اللّٰه علیہ وسلم پر عمل پیرا ہونے اور بھٹکے ہوئے انسانوں کو راہ راست پر لانے میں صرف ہوا۔
آپ رحمتہ اللّٰه علیہ 73 سال کی عمر پاکر 31 جولائی 2011ء میں وصال فرما گئے۔۔ إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ بے شک ہم الله کے لئے ہیں اور اسی کی طرف لوٹ جانے والے ہیں۔۔
آپ رحمتہ اللّٰه علیہ کا جنازہ لاہور کے بڑے جنازوں میں شمار کیا جاسکتا ہے جس میں لاکھوں لوگوں نے شرکت کی۔
آپ رحمتہ اللّٰه علیہ کا یہ خاصہ تھا کہ جو بھی آپکی بارگاہ میں کچھ وقت گزارتا وہ یہی کہتا کہ یہ سب سے بڑھ کر مجھ سے پیار کرتے تھے۔
آپ رحمتہ اللّٰه علیہ کے وصال کے بعد آپ رحمتہ اللّٰه علیہ کے حکم اور شیخ المشائخ باباجی حضور سید میر طیب علی شاہ بخاری رحمتہ اللّٰه علیہ کی اجازت سے آستانہ عالیہ حضور گنج عنایت سرکار کا سجادہ نشین آپ رحمتہ اللّٰه علیہ کے بڑے صاحبزادے صاحبزادہ محمد عمر نقشبندی کو مقرر کیا گیا۔
قبلہ صاحبزادہ محمد عمر نقشبندی مجددی حفظہ اللہ آستانہ عالیہ حضور گنج عنایت سرکار کا انتظام و انصرام خانقاہی نظام کے خطوط پر دور جدید سے ہم آہنگ کرتے ہوئے مریدین کی رہنمائی فرما رہے ہیں۔